یہ تب کی بات ہے جب میں بہت چھوٹا تھا قریب 8 یا 9 سال کا اور اسوقت ہم اسنسول جو کر انڈیا کا ایک شہر ہے تو میری فیملی کرایہ میں رہا کرتی تھی۔
ہم جس گھر میں رہتے تھے اُس گھر میں ایک امرود کا پیڑ ہوا کرتا تھا اور چونکہ ہمارے والد محترم کافی سخت مزاج کے تھے اسلئے ہم اکثر اُنسے چھپ کر امرود توڑتے تھے کیوں اگر اُنھیں اس بات کا علم ہوجاتا تو پھر ہماری پٹائی پکی تھی۔
چونکہ امرود کا پیڑ چھت سے قریب ہوتا تھا تو میں اکثر رات میں امرود توڑتا تھا۔
ایک بار کی بات ہے لائٹ چلی گئی تو میں نے سوچا کی اچھا موقع ہے امرود پر ہاتھ صاف کیا جائے مگر میں جیسے ہی پیڑ کے قریب پہنچا مجھے کوئی سفید لباس پہنے کوئی امرود کے ڈالی زور زور سے ہلا رہا ہے جیسے نیچے کوئی امرود گرنے کا منتظر ہوں۔
عموماً میں ڈرنے والو میں سے نہیں ہو اسلئے میں چپ چپ نیچے چلے آیا۔
نیچے آنے کے بعد رات بھر میں مجھے بخار ہوگیا اور ہر روز خواب میں ایک آدمی مجھے امرود کی ٹوکری دے رہا ہوتا۔
میں نے کسی سے ذکر نہیں کیا۔
بخار کبھی رہتا کبھی چلا جاتا۔
آپلوگو کو ایک بات بتا دوں ہمارے والد محترم عامل ہے ہمارے گھر میں بےشمار کتابیں ہے ان چیزوں کو لیکر۔
خیر میں نے خواب کا ذکر اپنی والدہ محترمہ سے کیا پہلے تو وُہ میرے خواب کو اتنی سنجیدگی سے نہیں لیا مگر میری حالت دیکھنے کے بعد ابّو کو ساری بتائیں بتائیں۔
ابّو کچھ پڑھ کر دم کیا اور پھر جمرات کو ایک نوی بلیو رنگ کا دھاگہ منگوایا اور میرا سر سے لیکر پیر تک ناپ لیا اور پتہ نہیں کتنی بار اسکا ته بنایا پھر اُس پر کوئی دعا پڑھیں اور پھر مجھے ہاتھ میں اس دھاگے کو رکھنے کا حکم دیا وُہ بھی ہاتھ بند کرکے۔
پھر میرا دوبارہ ناپ لیا تو دھاگہ چھوٹا ہوگا ۔
ابّو نے غصے میں پوچھے تو میں نے ڈر کر امرود والی بات بتا دی۔
ابّو بینا کچھ بولے 1 ہفتے کے بعد گھر خالی کردیئے اور ہم لوگ نئے گھر میں آگئے۔
اور اُسکے بعد جیتنے بھی گھر کرائے پر لیے اسمیں کبھی پیڑ دیکھنا نصیب نہ ہوا۔
تو حضرات بتائیں ابّو نے ایسا کیوں کیا ہوگا اور گھر خالی ہونے کے بعد مجھے پھر کبھی ویسا خواب نہیں آیا۔