Translate

ہفتہ، 19 اپریل، 2025

کیسٹ رینٹل والی دکان

 : دکان

1980 کی بات ہے، 

یہ وہ زمانہ ہے جب پورے محلے میں ایک یا دو وائر والے فون ہوا کرتے تهے، دس سال بعد فون لگنا خوش نصیبی اور تعلقات کی بدولت ہی ممکن تها، اسی تعداد میں گاڑیاں، دوپہر اور شام کے اسکول، لوڈشیڈنگ نام کی کوئی چڑیا نہ تهی، ہاں بارش کی بوند گرتے ہی بجلی چلی جاتی تھی پھر بارش کے بعد آ بھی جاتی تهی، بلیک اینڈ وائٹ لکڑی کے ڈبوں میں ٹی وی ہوا کرتے تهے، سونی کے کلر ٹی وی اور 50 کلو والے سلور وی سی آر ایک دو گھروں میں ہوتے تهے، انڈین فلمیں دیکھی جاتی تهیں وہ بھی مانگ تانگ کر، ابھی محلے میں کیسٹ رینٹل والی دکانوں اور ان سے نیفے میں کیسٹ چھپا کر لانے کا بھی رواج نہیں پڑا تها، 

ایک ہی چینل PTV، شام 4 سے 5 بجے بچوں کے پروگرام، 8 بجے ڈرامہ اور 9 بجے خبریں، وارث، ان کہی اور تنہائیاں جیسے ڈراموں کے وقت گلیاں سنسان، 

جمعرات ہاف ڈے اور جمعہ چهٹی ہوتی تهی، نئے کپڑے عید، بقرعید، شادی بیاہ اور صرف ضرورت کے وقت بنائے جاتے تهے، عید کے دن ایک رنگ اور ایک تھان سے خاندانی ٹیلر یا پھر اکثر نانی کے ہاتهوں سلے کپڑے پہننے کا رواج عام تها، عید والے دن لکڑی کی تلوار، منہ میں مٹھا پان، ایک ہاتھ میں "بوتل"(کولڈ ڈرنک رواج میں بہت بعد میں آئی😜😜😜)، اور دوسرے میں اگلو کنگ کون لینا معراج ہوتی تھی عید کی،ہر محلے میں 3 کرکٹ ٹیمیں بڑے لڑکے، چھوٹے لڑکے اور بچے، عصر کے بعد سے کھیل کود شروع ہوتا تھا اور مغرب کی آذان پر اختتام، سردیوں میں رات کو بیڈمنٹن اور اولمپکس وغیرہ کے زمانے میں ہاکی بھی کهیلی جاتی تهی، پتنگ بازی کا ایک دور، لٹو اور کنچوں کے "بین الگلی" ٹورنامنٹس عام تهے، گرمیوں کی چھٹیوں میں دوپہر کو "پٹھو باری" بھی ہوتی تھی. ..

کیا دور تھا سب کو سب کی فکر، سب کو سب کا خیال، سوائے بزرگوں کے شادی شدگان بال بچے دار جوان بھی سگریٹ بچ بچا کر پیتے تھے کہ کوئی بزرگ دیکھ نہ لے، گلی محلے میں شادی کا مطلبپبدرە بیس دن پہلے سے پورے محلے میں ڈهولکی کی آواز، لڑکیوں کے کهنکتے قہقہے، لڑکوں کا پیسنہ پسینہ ہو کر کنکهیوں سے نظر کرنا اور پهر جهینپ کر خود ہی لال بهبوخا ہو جانا، دور پرے کے رشتہ داروں کی آمد اولے کے مختلف گھروں میں قیام، گھر سے شادی، ہال وغیرہ میں دعوت سبکی کی بات، کسی کے گهر میت ہوجائے تو ہفتوں لوگ گلی میں ہنستے نہ تهے کہ کہیں پڑوسی گهر والوں کو دکھ نہ پہنچے،

پانی کی سبیل، شب براءت کا حلوہ سب بناتے اور کهاتےتهے، ہم جیسے گھرانے میں بهی بنتا تھا، 

اچھا وقت تھا.... 

خالص لوگ، خالص اشیاء، خالص ایمان، اس وقت نظر نیاز، کهانے پینے، ملنے جلنے سے ایمان خراب نہیں ہوتا تھا ....

ہائے کیا زمانہ تھا........


منقول .


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Show

یہ قصہ کل رات کا

یہ قصہ کل رات ہی سنا ہے جس نے سنایا ان ہی کی زبانی بیان کر رہا ہوں  نیو کراچی شفیق موڑ کے پاس 2001 میں ہم نے ایک کرایہ کی جگہ پر نیو فیکٹری ...

Popular posts